دل پہ قبضہ مرے کریم کا ہے
جس کو روح الامین بھی
جومیں
ایسا تلوا مرے کریم کا ہے
فر ش سے عرش ایک ہی پل میں
آنا جانا مرے کریم کا ہے
اس کو چھیڑو نا خلد جانے دو
یہ دوانہ مرے کریم کا ہے
جس کی پاکی کا ذکر قرآن میں
وہ گھرانہ مرے کریم کا ہے
جس کی خوشبو ہے مشک عنبر سی
وہ پسینہ مرے کریم کا ہے
جس کے اٹھے ہی چاند ٹکرےہو
وہ اشارہ مرے کریم کا ہے
جس کے پڑھنے پہ اجر ملتا ہے
وہ ترا نہ مرے کریم کا ہے
شوق عاصی نہ ڈر تو محشر سے
تو دوانہ مرے کریم کا ہے
0 تبصرے