۔*بزم تحسین و رضا میں کہا گیا مکمّل کلام*
دہر میں انسان وہ بہتر ہوا
جو غلامِ شافعِ محشر ہوا
اپنی قسمت پر کروں گا ناز میں
شہر طیبہ میں جو میرا گھر ہوا
فضل رب سے جائےگا وہ خلد میں
*جو فدا ناموسِ آقا ،،،،،،،، پر ہوا*
نعت جب لکھنے لگا میں شاہ کی
دن بہ دن میرا ہنر ،،،،،،،،، بہتر ہوا
جھوم کر کعبہ بھی بولا مرحبا
شاہ جن و انس جلوہ گر ہوا
خواجۂ ہندالولی کہیے جسے
وہ عطائے صاحب کوثر ہوا
زیدی ہے اس کا مقدر اوج پر
مصطفیٰ کے در کا جو نوکر ہوا
نتیجئہِ فکر
*صدام حسین زیدی جھارکھنڈ*
0 تبصرے