کلامِ حضور مبصرِ کبیر علیہ
الرحمہ
از۔۔حضور مبصر کبیر حضرت علامہ مولانا مفتاح الحسن مفتاح چشتی علیہ الرحمہ
کامیابی کی منازل طے کرانے کے لیے
اسوۂِ سرکار کافی ہے زمانے کے لیے
جان دی ہے رب نے آقا پر لٹانے کے لیے
سر دیا ہے ان کی چوکھٹ پر جھکانے کے لیے
فکر ہے وصفِ شہِ بطحا بسانے کے لیے
اور زباں ہے ان کی ہی نعتیں گنگنانے کے لیے
لے کے ان سے اذن مجھ سے بھی دلِ ناشاد کا
"آ ہوائے کوئے جاناں دل لبھانے کے لیے"
پیاس منگتوں کی بجھانا ہو تو کافی ہیں،فقط
آپ کی انگشت ہی دریا بہانے کے لیے
اپنے سینے میں بسا لیجے غمِ عشقِ رسول
ہے یہ نسخہ دوجہاں کے غم مٹانے کے لیے
خالقِ کل نے بنایا ایسا قاسم آپ کو
آپ کے محتاج ہیں سب دانے، دانے کے لیے
لطف سے ان کے جہاں بھر میں ہمارا ہے وجود
گرچہ در پے ہے جہاں ہم کو مٹانے کے لیے
سب پہ واضح ہو چکا ہے شاہِ دیں کو لا مکاں
ایک لمحہ ہی بہت ہے جانے آنے کے لیے
پھنس نہیں سکتاکسی صورت حسابِ حشرمیں
جس کو ہوں سرکار راضی بخشوانے کے لیے
سیدِ کون و مکاں کا جو ہے باغی حشر میں
مل نہ پائے گی اسے جا سر چھپانے کے لیے
شمعِ عشقِ مصطفیٰ کرنا منور قلب میں
شرط ہے مفتاح ہستی جگمگانے کے لیے
از۔۔حضور مبصر کبیر حضرت علامہ مولانا مفتاح الحسن مفتاح چشتی علیہ الرحمہ
0 تبصرے