🌹🌹🌹🌹🌹🌹
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم
اما بعد۔۔۔۔۔۔۔
خالقِ کاٸنات، ربّ العالمین نے ”کن“ کے بعد سب کچھ جاننے کے باوجود جب اپنا خلیفہ ناٸب مقرر فرمانے کیلٸے ارادہ فرمایا تو فرشتوں کی ایک میٹنگ طلب فرماکر راۓ طلب فرماٸی کہ روۓ زمین پر میں اپنا خلیفہ مقرر کرنا چاہتا ہوں، اے فرشتو اپنی اپنی راۓ کا اظہار کرو اسوقت سبھی فرشتے دم بخود تھے کہ آخر رب کاٸنات کی حمدوثنا میں ہم سبھی فرشتوں سے کیا خامیاں سرزد ہورہی ہیں جس کی بنا پر خالقِ کاٸنات اس طرح کا فیصلہ فرمانے کا ارادہ ظاہر فرما رہا ہے
سبھی ملاٸکہ نے ایک زبان ہوکر عرض کیا اے میرے معبود جب تیری حمد و ثنا کیلٸے ہم سب کافی ہیں تو پھر اپنا ناٸب و خلیفہ کا وجود کیوں فرماٸے گا ؟
پھر باری تعالی نے ارشاد فرمایا”انّی اعلم مالا تعلمون“ جو میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے ۔ پھر کیا تھا خالق کاٸنات اللہ تبارک وتعالی نے ہمارے سب کے جدِ امجد حضرت آدم علیہ السلام کا ایک مشتِ خاک سے وجود عطا فرماکر تمام ملائکہ کے لٸے حکم صادر فرمایا کہ سبھی سجدہ ریز ہوجاٸیں۔
یہاں پر یہ واضح کرنا بھی مناسب اور ضروری ہو گا کہ اللہ رب العالمین نے رحمتہ اللعلمین صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود اقدس پہلے ہی تخلیق فرما دیا تھا۔
بہر کیف مذکورہ بالا حکمِ خدا وندی پر سبھی ملاٸکہ سجدہ گزاری کر کے خالقِ کاٸنات کی نظر میں سرخرو ہوگئے اس کیساتھ اسی جماعت کا سردار جو کہ بہت بزرگ و معزز اور ہر وقت بارگاہِ ایزدی میں حاضر رہنے والا تھا، حکم خدا وندی یعنی سجدہ کرنے سےانکار کر دیا جس کے تاوان میں قیامت تک کیلٸے ذلالت اور رسواٸی کا حقدار بنا اور ابلیس جیسے خطاب کا مستحق ہوا۔۔
فلک پر تو بڑی عزت تھی اس کی
مقدر نے زمیں کا بھی نہ رکھا
بہت دن سے عبادت میں لگا تھا
تکبر نے کہیں کا بھی نہ رکھا
یوں تو نبٸ آخر الزماں صلی اللہ علیہ وسلم کا وجود اقدس ہمارے جدّ امجد حضرت آدم علیہ السلام سے ہزاروں سال پہلٕے کا تھا ”جیسا کہ درج بالا سطور میں عرض کرچکا ہوں“ لیکن خداۓ برتر و بالا نے اپنی بڑاٸی کے بعد ساری کی ساری بڑاٸی اپنے محبوب نبٸ آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا فرماکر سیّد الانبیا ٕ کا خطاب عطا فرمادیا یعنی دنیا و آخرت کی جتنی بڑاٸیاں تھی سب کی سب عطا فرما دیں
بقول غالباً شیخ سعدی علیہ الرحمہ
یا صاحب الجمال و یا سید البشر
من و جہک المنیر لقد نور القمر
لا یمکن الثناء کما کان حقہ،
بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر
بعثت سیدالمرسلین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی امّت کنبوں اور قبیلوں میں تقسیم کی گٸی تاکہ ایک دوسرے کو مخاطب کرنے نیز شناساٸی میں آسانی پیدا ہوسکے
سیدالابرار جناب حضرت محمّد مصطفے صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان کو تمام قباٸل پر فوقیت عطا کی گٸی
اس لحاظ سے ہم امتی احکام خدا وندی اور ارشاد رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کے پیش نظر ”سیّد“ کا غالب گمان کے ساتھ احترام کرنا واجب سمجھتے ہیں ۔
میں شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں عالمی سطح کے گروپ ۔۔طرحی مشاعرہ دریا باد۔۔کا جس نے رسول مقبول علیہ الصلوة والسلام کے خاندانی نسب سادات ”سید“ پر مصرعہ طرح دیکر مجھ جیسے فقیروں اور کم فہموں کو کچھ اشعار پیش کرنے کیلٸے آمادہ فرمایا
اللہ تبارک وتعالی *سوغات سادات*کو شرف۔ قبولیت عطا فرمائے اور تمام اراکین بزم پر بالخصوص جامعہ ام سلمہ و جامعہ گلشن مدینہ سرتاج العلوم و ام سلمہ جونیر ہائی اسکول دریا باد کے منتظمین پر اپنا خصوصی فضل فرماۓ اور آٸندہ بھی اسی طرح کی تحریکیں ہم سب کیلٸے سعادت کا ذریعہ بنتی رہیں
آمین
احقر العباد۔
مختار تلہری ثقلینی بریلی شریف انڈیا
🌹🌹🌹🌹🌹🌹
*
0 تبصرے