کلامِ متینی✍🏻
اپنی اک بار کرادیں جو زیارت یا غوث
پوری ہو جائے مرے قلب کی حسرت یاغوث
آپ ہیں ابن علی مظہرِ مولی, مجھ سے
ہوسکے کیسے بیاں آپ کی عظمت یا غوث
اس کو شیطان کے شر کا نہیں ہرگز کھٹکا
جس کو حاصل ہے تری خاص حمایت یا غوث
پرفتن دور ہے عصیاں کی گھٹا چھائی ہے
دین و ایماں کی مرے، کیجے حفاظت یاغوث
تیرے قدموں میں ہے خم سارے ولی کی گردن
رب نے بخشی ہے تجھے ایسی فضیلت یاغوث
متقی بن گئے رہزن سبھی سن کر پل میں
تیری باتوں میں ہے کس درجہ صداقت یاغوث
اک نظر آپ کی، تقدیر بدل دیتی ہے
ہم سے بدکار پہ ہو چشمِ عنایت یاغوث
شیرخواری میں رکھا روزۂ ماہِ رمضاں
کس قدر آپ کو تھی رب سے محبت یاغوث
کیوں نہ لکھوں میں تری شان میں نغمے, واللہ
ہے مرے گھر میں ترے نام سے برکت یاغوث
ہے تمنائے متینی یہی اک دن آکر
ظاہری آنکھوں سے یہ دیکھ لے تربت یاغوث
شاداب متینی علیمی تنویری سدھارتھ نگری
مقیم حال واپی گجرات
0 تبصرے