کلامِ متینی
کسی بھی حال میں ہو ذکر ان کا ہی کیا کرنا
مکینِ گنبدِ خضریٰ پہ جاں اپنی فنا کرنا
عدوئے رحمت کونین پر شدت سدا کرنا
جہاں میں ہر طرف یہ عام پیغام رضا کرنا
بہن بیوی ہو یا ماں باپ بیٹے بیٹیاں بھائی
محمد مصطفیٰ کے نام پر سب کو فدا کرنا
طریقِ تابعیں اور سیرت اصحاب اپنا کر
ہمارا کام ہے سرکار طیبہ سے وفا کرنا
تو ہی مالک ہے ہر شئی کا تو ہی خلاقِ عالم ہے
خداوندا مظالم کا جہاں سے خاتمہ کرنا
زمینِ کربلا سے آرہی ہے یہ صدا پَیہم
رسولِ پاک کی حرمت پہ تن،من،دھن،فدا کرنا
دیا ہے درس ہم کو یہ شہِ اختررضا خاں نے
جو گستاخِ پیمبر ہیں انہیں دل سے جدا کرنا
گنہگاروں کی صف میں یہ ترا شیدا بھی شامل ہے
شفاعت میری بھی اے شافع ِروزِ جزا کرنا
میں ہوں مجرم تمہارا سر پہ میرے بار عصیاں ہے
خبر گیری جزا کے دن مری یا مصطفیٰ کرنا
تمہاری فکر کی کھیتی ہری ہو جائےگی اک دن
متینی ہر گھڑی ذکر حبیب کبریا کرنا
شاداب متینی علیمی سدھارتھ نگری
0 تبصرے