اخوت امن و محبت کا ہے ہلال وطن
خلوص و عشق و وفا کی ہے اک مثال وطن
کبھی بھی رنج والم سے نہ سامنا ہو ترا
کبھی بھی ہو نہ جبیں تیری پر ملال وطن
سلام ٹیپو و کافی و فضل حق کو ہو
بوقت حملہ بنے تھے جو تیری ڈھال وطن
بنا ہے تو ہی نشیمن حیات کا میری
فدا ہیں تجھ پہ مری جان و میرا مال وطن
بہت سے دھرم کے پیرو یہاں پہ ہیں آباد
اسی سبب سے ہوا ہند باکمال وطن
ہمارے ماضی کے قصے ہیں تجھ سے وابستہ
ہیں گزرے گود میں تیری بہت سے سال وطن
ترقیوں کا سفر طےکرے ہمیشہ تو
خداکرے کبھی تیرا نہ ہو زوال وطن
خدا تباہ کرے جلد قومِ بی جے پی
ہوا ہے انکی حکومت میں خستہ حال وطن
نکالنے کا جو رکھتے ہیں وہم وہ سن لیں!
رہیں گی تا بہ ابد تجھ میں میری آل وطن
ہو جسم گر چہ مشاہد ہمارا غربت میں
ہماری روح کا مسکن ہے بہرحال وطن
*از:* مشاہد رضا فیض آباد
0 تبصرے