اپنا کلام احباب کی نذر کئے۔۔۔۔۔
*برائے بزم حضور آفتاب ملت*
*بارہویں شریف کے پر بہار موقع پر*
*کہا گیا بحری کلام*
افاعیل۔۔۔۔۔ فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن/فاعلات
بحر۔۔۔۔۔ رمل مثمن محذوف
روشنی ہر سمت چھائی ان کے آ جانے کے بعد
تیرگی کو موت آئی ان کے آ جانے کے بعد
ان کی آمد پر فقط ابلیس ہی مغموم تھا
اور خوش تھی کل خدائی ان کے آ جانے کے بعد
اہلِ ایماں کہہ رہے ہیں اس میں کوئی شک نہیں
ہم نے ہے ہر چیز پائی ان کے آ جانے کے بعد
بعدِ پیدائش ہی زندہ دفن کر دیتے تھے لوگ
بیٹی گھر گھر مسکرائی ان کے آ جانے کے بعد
ہر یتیم و غمزدہ اور مفلس و نادار کو
مل گئی غم سے رہائی ان کے آ جانے کے بعد
عاصیوں کے رخ پہ رب العالمیں کے فضل سے
خندہ زن ہے پارسائی ان کے آ جانے کے بعد
ہے زبانِ خلق پر اھلا و سھلا مرحبا
ساری دنیا مسکرائی ان کے آ جانے کے بعد
گھولتی ہے مرحبا مخلوق کے کانوں میں رس
لذتِ نغمہ سرائی ان کے آ جانے کے بعد
شبنمِ ناچیز پڑھ کر دیکھ لو تاریخ تم
زندگی ہے لہلہائی ان کے آ جانے کے بعد
بندہء عاجز وناکارہ۔۔۔۔۔
0 تبصرے