بزم آفتاب ملت میں کہا گیا مکمل کلام
بلندی پر یقینا” اس کی قسمت کا ستارہ ہے
نبی کہہ دیں جسے اپنا وہ عاشق کتنا اعلی ہے
تمنا ہے یہی اے کاش میں بھی آؤں طیبہ کو
شہا رخت سفر پھر حاجیوں نے باندھ رکھا ہے
ہمارے طیبہ جانے کا سبب کوئ تو پیدا کر
نہ طاقت ہے نہ ہی مولا فلائٹ کا کرایہ ہے
لٹا کر دین پر کنبے کا کنبہ ابنِ حیدر نے
سفینہ دین کا طوفاں سے ساحل پر لگایا ہے
جو کوّا کھانے والے ہیں انہیں کوّا مبارک ہو
ہمارے بخت میں کھانا تو مرغا اور حلوہ ہے
تجھے ابصار ندوہ اور بھون تھانہ سے کیا مطلب
بریلی آنکھ میں دل میں ترے نقشِ کچھوچھہ ہے
از قلم ابصار احمد انصاری
0 تبصرے