حدائق بخشش کی مکمل تقطیع مع بحر



حدائق بخشش کی مکمل تقطیع مع بحر
By NaatAcadmi 



حدائق بخشش کی مکمل تقطیع مع بحر
حدائق بخشش کی مکمل تقطیع مع بحر



امام احمد رضا کی نعتیں:امام عشق و
 محبت، مجدد دین و ملت حضرت احمد رضا خان بریلوی کے مبارک نام سے ایک زمانہ محبت کرتا ہے۔ آپ کا نعتیہ کلام “حدائق بخشش” عاشقوں کے عشق کیلئے مہمیز کا کام کرتا ہے اور زبان زد خاص و عام ہے۔ آپ کی نعتوں سے بے پناہ عشق رسول جھلکتا ہے۔

حدائق بخشش کی تقطیع:ذیل کے چارٹ میں امام احمد رضا خان بریلوی کے نعتیہ کلام “حدائق بخشش” سے بحر کے اعتبار سے نعتوں کو ترتیب دیا گیا ہے۔ اور تقریباً سارے ہی نعتیہ کلام کی تقطیع پیش کی گئی ہے۔ یہ 116 نعتیں جو اردو اور فارسی میں ہیں۔یہ اوزان یہاں اس لئے پیش کئے گئے ہیں کہ آپ آسانی کے ساتھ ان نعتیہ اشعار کی تقطیع کر سکیں۔ اور نعت گو شعرائے کرام انہی اوزان کو مد نظر رکھ کر نعت شریف کہہ سکیں۔ یہ بلا شبہ ایک بہترین تحفہ ہے نعتوں سے محبت کرنے والے مرد و خواتین کیلئے۔ اور جو نعت خوان حضرات ایک نعت کے اشعار میں دوسری نعت کے اشعار جوڑنے پر قادر ہوتے ہیں اور اس طرح نعتوں کا لطف دو بالا کرتے ہیں، ان کیلئے تو یہ ایک بے بہا نعمت سے کسی طور کم نہیں۔

یونیک کلام:یوں تو اعلی حضرت کا سارا کلام ہی یونیک اور بیش بہا ہے، لیکن آپ کے کلام میں بھی چند نعتیں وہ ہیں جو بالکل مفرد وزن رکھتی ہیں اور سارے کلام میں ان کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ یہاں ہم وہ نعتیں بھی پیش کر رہے ہیں۔

وہی ربّ ہے جس نے تجھ کو ہَمہ تن کرم بنایا
ہے کلامِ الٰہی میں شَمس و ضُحٰے ترے چہرٔہ نور فزا کی قسم
جوبنوں پر ہے بہارِ چمن آرائی دوست
کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمہاری واہ واہ
مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
سب سے اَولیٰ و اعلیٰ ہمَارا نبی
وصفِ رُخ اُن کا کیا کرتے ہیں شرحِ والشمس وضُحٰے کرتے ہیں
لَم یَاتِ نَظِیْرُکَ فِیْ نَظَرٍمثلِ تو نہ شُد پیدا جانا
سچی بات سکھاتے یہ ہیں
زمین و زماں تمہارے لئے مَکِین و مکاں تمہارے لئے
ہم خاک ہیں اور خاک ہی مَاوا ہے ہمارا
سر تا بقدم ہے تن سُلطانِ زَمن پھول
اللّٰہ اللّٰہ کے نبی سے
اوپر درج کی ہوئی یہ 13 نعتیں اپنے وزن میں ممتاز ہیں۔ باقی تمام نعتوں کی تقطیع ذیل میں پیش کی جا رہی ہے۔

بحر نعت
فَعِلات فاعلاتن فَعِلات فاعلاتن وہی ربّ ہے جس نے تجھ کو ہَمہ تن کرم بنایا
فَعِلن فَعِلن فَعِلن فَعِلن فَعِلن فعْلن فَعِلن فَعِلن ہے کلامِ الٰہی میں شَمس و ضُحٰے ترے چہرٔہ نور فزا کی قسم
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن نعمتیں بانٹتا جِس سَمْت وہ ذِیشان گیا
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن تابِ مرآتِ سحر گردِ بیابانِ عرب
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن پھر اُٹھا وَلولۂ یادِ مُغِیلانِ عرب
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبدالقادر
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن نارِ دوزخ کو چمن کر دے بہار عارِض
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن چمنِ طیبہ میں سُنبل جو سنوارے گیسو
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن واہ کیا جود و کرم ہے شَہِ بَطْحا تیرا
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن تُو ہے وہ غوث کہ ہر غوث ہے شیدا تیرا
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن گزرے جس راہ سے وہ سیِّدِ والا ہو کر
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن عِشق مولیٰ میں ہو خوں بار کنارِ دامن
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن زائرو پاسِ اَدب رکھو ہَوَس جانے دو
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن یاد میں جس کی نہیں ہوشِ تن و جاں ہم کو
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن حاجیو! آؤ شہنشاہ کا رَوضہ دیکھو
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن قافلے نے سُوئے طیبہ کمر آرائی کی
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن کِس کے جلوہ کی جھلک ہے یہ اُجالا کیا ہے
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن مژدۂ رحمت حق ہم کو سنانے والے
فاعلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن مفعول جوبنوں پر ہے بہارِ چمن آرائی دوست
فاعلاتن فَعِلاتن فِعْلن آنکھیں رو رو کے سُجانے والے
فاعلاتن فَعِلاتن فِعْلن کیا مہکتے ہیں مہکنے والے
فاعلاتن فَعِلاتن فِعْلن راہ پُرخار ہے کیا ہونا ہے
فاعلاتن فَعِلاتن فِعْلن ذرّے جھڑ کر تری پیزاروں کے
فاعلاتن فَعِلاتن فِعْلن اَنبیا کو بھی اَجل آنی ہے
فاعلاتن فاعلاتن مصطفیٰ خیرُالْوَرٰے ہو
فاعلاتن فاعلاتن ملکِ خاصِ کِبریا ہو
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتُ کیا ہی ذوق افزا شفاعت ہے تمہاری واہ واہ
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن بندہ ملنے کو قریب حضرتِ قادر گیا
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن عارضِ شمس و قمر سے بھی ہیں انور ایڑیاں
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن ہے لبِ عیسٰی سے جاں بخشی نِرالی ہاتھ میں
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن راہِ عرفاں سے جو ہم نادیدہ رو محرم نہیں
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن یاالٰہی ہر جگہ تیری عطا کا ساتھ ہو
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن رونقِ بزمِ جہاں ہیں عاشقانِ سوختہ
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن یاالٰہی رحم فرما مصطفیٰ کے واسطے
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن عرشِ حق ہے مسندِ رِفعت رسول اللّٰہ کی
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سُناتے جائیں گے
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن مژدہ باد اے عاصیو! شافِع شہِ اَبرار ہے
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن صبح طیبہ میں ہوئی بٹتا ہے باڑا نور کا
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن یا خدا بہرِ جنابِ مصطفیٰ امداد کُن
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن مُرتَضیٰ شیرِ خدا مَرحَب کُشا خَیبر کَشا
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن یا شہیدِ کربلا یا دافعِ کرب و بلا
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن باقیِ اَسیاد یا سَجّاد یا شاہِ جواد
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن یَلَّلے خوش آمدَم در کُوئے بغداد آمدَم
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن آہ یا غَوثاہ یا غَیثاہ یا امداد کن
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن یَا اِبْنَ ہٰذَا الْمُرْتَجٰی یَا عَبْدَ رَزَّاقِ الْوَریٰ
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن شاہِ بَرَکات اے ابُو البرکات اے سلطانِ جُود
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن بَندہ اَم وَالْاَمْرُ اَمْرُکْ آنچہ دانی کُن بمن
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن یا اِلٰہی ذیلِ ایں شیراں گِرفتم بندہ را
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن اَلسَّلام اے اَحمدَت صِہْر و بَرادر آمدَہ
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن اے بَدَورِ خود امامِ اہلِ اِیقاں آمدَہ
فاعلاتن فاعلاتن فاعلن لطف ان کا عام ہو ہی جائے گا
فاعلاتن فاعلاتن فاعلن پاٹ وہ کچھ دَھار یہ کچھ زَار ہم
فاعلاتن فاعلاتن فاعلن حرزِ جاں ذِکرِ شفاعت کیجیے
فاعلاتن فاعلاتن فاعلن دُشمنِ احمد پہ شدّت کیجیے
فاعلاتن فاعلاتن فاعلن سر سوئے روضہ جھکا پھر تجھ کو کیا
فاعلاتن فاعلاتن فاعلن گریۂ کُن بُلبلا از رنج و غم
فاعلاتن فاعلاتن فاعلن سیّد کونین سلطانِ جہاں
فاعلاتن مفاعلن فَعِلن دل کو اُن سے خدا جُدا نہ کرے
فاعلاتن مفاعلن فِعْلن وہ سُوئے لالہ زار پِھرتے ہیں
فاعلاتن مفاعلن فِعْلن ماہ سیما ہے اَحْمدِ نوری
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلاتُ مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن سب سے اَولیٰ و اعلیٰ ہمَارا نبی
فعْل فعول فعولن فعلن فعْل فعول فعولن فعلن وصفِ رُخ اُن کا کیا کرتے ہیں شرحِ والشمس وضُحٰے کرتے ہیں
فعْلن فعْلن فعْلن فعْلن فعْلن فَعِلن فَعِلن فعْلن لَم یَاتِ نَظِیْرُکَ فِیْ نَظَرٍمثلِ تو نہ شُد پیدا جانا
فعلن فعْل فعولن فعلن سچی بات سکھاتے یہ ہیں
فعلن فعلن فعْل فعولن فعلن فعلن فعلن فع سُونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع طوبے میں جو سب سے اُونچی نازُک سیدھی نکلی شاخ
فعولن فعولن فعولن فعولن زہے عزّت و اِعتلائے مُحَمَّد
فعولن فعولن فعولن فعولن چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے
فعولن فعولن فعولن فعولن نبی سرورِ ہر رسول و ولی ہے
مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن اُٹھا دو پردہ دِکھا دو چہرہ کہ نُورِ باری حجاب میں ہے
مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن مَفاعلاتن وہ سرورِ کشورِ رسالت جو عرش پر جلوہ گر ہوئے تھے
متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن وہ کمالِ حُسنِ حضور ہے کہ گمانِ نَقْص جہاں نہیں
متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن نظر اِک چمن سے دو چار ہے نہ چمن چمن بھی نثار ہے
مستفعلن مستفعلن مستفعلن مستفعلن رُخ دن ہے یا مہرِ سَما یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں
مستفعلن مستفعلن مستفعلن مستفعلن اے شافعِ تردامناں وَے چارۂ دردِ نِہاں
مفاعِلَتن مفاعِلَتن مفاعِلَتن مفاعِلَتن زمین و زماں تمہارے لئے مَکِین و مکاں تمہارے لئے
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلات خوشا دِلے کہ دِہندَش ولائے آلِ رسول
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن خراب حال کیا دِل کو پُرمَلال کیا
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن تمہارے ذَرِّے کے پر تو ستارہائے فلک
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فَعِلن لَحد میں عشقِ رخِ شہ کاداغ لےکے چلے
مفاعلن فَعِلاتن مفاعلن فِعْلن نہ آسمان کو یوں سرکَشیدہ ہونا تھا
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیل تِرا ذرّہ مَہِ کامل ہے یا غوث
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیل جو تیرا طِفْل ہے کامل ہے یا غوث
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیل بَدل یا فَرد جو کامل ہے یا غوث
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیل طلب کا منھ تو کس قابل ہے یا غوث
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن محمد مظہرِ کامل ہے حق کی شانِ عزّت کا
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن زمانہ حج کا ہے جلوہ دیا ہے شاہد گل کو
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن اندھیری رات ہے غم کی گھٹا عصیاں کی کالی ہے
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن گنہ گاروں کو ہاتِف سے نوید خوش مآلی ہے
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن نہ عرشِ ایمن نہ اِنِّیْ ذَاھِبٌ میں میہمانی ہے
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن بَکارِ خَویْش حَیرانَم اَغِثْنِیْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ
مفتَعِلن فاعلن مفتَعِلن فاعلاتُ کعبہ کے بَدرالدُّجی تم پہ کروروں درود
مفتَعِلن مفاعلان مفتَعِلن مفاعلن پھر کے گلی گلی تباہ ٹھو کریں سب کی کھائے کیوں
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن پُوچھتے کیا ہو عَرش پر یوں گئے مصطفٰے کہ یوں
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن یادِ وطن سِتم کیا دشتِ حرم سے لائی کیوں
مفتَعِلن مفاعلن مفتَعِلن مفاعلن عرش کی عقل دنگ ہے چرخ میں آسمان ہے
مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن اے شافعِ اُمَم شہِ ذِی جاہ لے خبر
مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل
مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن رشکِ قمر ہُوں رنگ رُخِ آفتاب ہُوں
مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن اہلِ صِراط رُوحِ امیں کو خبر کریں
مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن برتر قیاس سے ہے مقامِ ابُوالحسین
مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن پُل سے اُتارو راہ گزر کو خبر نہ ہو
مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن سرور کہوں کہ مالک و مَولیٰ کہوں تجھے
مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن شکر خدا کہ آج گھڑی اُس سفر کی ہے
مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن بھینی سُہانی صبح میں ٹھنڈک جِگر کی ہے
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن اُن کی مہک نے دِل کے غُنچے کِھلا دئیے ہیں
مفعول مفاعلن فعولن غم ہو گئے بے شمار آقا
مفعول مفاعلن فعولن ایمان ہے قالِ مُصطَفائی
مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن ہم خاک ہیں اور خاک ہی مَاوا ہے ہمارا
مفعول مفاعیل مفاعیل مفاعیل سر تا بقدم ہے تن سُلطانِ زَمن پھول
مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن شورِ مہِ نو سن کر تجھ تک میں دَواں آیا
مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن مومن وہ ہے جو اُن کی عزّت پہ مَرے دِل سے
مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن سُنتے ہیں کہ محشر میں صرف اُن کی رَسائی ہے
مفعولن فاعلن فعولن اللّٰہ اللّٰہ کے نبی سے
آخری بات:آخری بات یہ کہنا چاہوں گا کہ میری اس پوسٹ کا اصل نفع اسی کو ہوگا جسے حدائق بخشش یا اس کی نعتیں یاد ہوں گی۔ یا کم سے کم اس کے پاس حدائق بخشش کتابی یا تحریری متن (ٹیکسٹ) کی صورت میں موجود ہو۔جو اس پوسٹ سے نفع اٹھائے وہ مجھے بھی اپنی دعاؤں میں یاد رکھے۔ بس یہی التماس ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے