بزم حضور آفتاب ملت میں کہی گئی منقبت پاک
وہ میرے دامنِ اُمید کو گوہر سے بھر دیں گے
مجھے بھی خواجہء ہند الولی زر دار کر دیں گے
جوگمراہی کےدلدل میں پھنسے ہیں خود ہی ہمسفرو!
تمہیں کب رب کے ولیوں کا پتہ وہ راہبر دیں گے
چلو اے رہرؤ ! رخت سفر اب باندھ لو اپنا
وہ رہنے کے لئے اجمیر کی گلیوں میں گھر دیں گے
جنہیں خواجہ تمہارے لطف کی حاصل بہاریں ہیں
مرا ایقان ہے اِس پر وہی پودے ثمر دیں گے
وہ ہونے ہی نہیں دیں گے کبھی محتاج غیروں کا
"مری جھولی کوبھی خواجہ معین الدین بھردیں گے"
سخی ابن سخی ہیں حضرت خواجہ پیا میرے
وہ اپنے گنج رحمت سے مجھے کب مختصر دیں گے
فضا اجمیر کی ہوگی میسر مجھ کو بھی دلکش
وہ اک دن طائرِ حسرت کو میرے بال و پر دیں گے
نتیجہء کار
دلکش نظامی گوپال گنجوی بہار
0 تبصرے