بزم "فن شاعری" میں گنبد خضریٰ کی فضیلت پر کہے گیے اشعار
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ گنبد خضریٰ
ہیں تجھ میں محو راحت میرے آقا گنبد خضریٰ
خدا ہی جانے کیا ہے تیرا رتبہ گنبد خضریٰ
نہیں الفاظ میرے پاس ایسے جو میں لکھ پاؤں
تقدس پر ترے کوئی قصیدہ گنبد خضریٰ
مچل کر بولا یہ دل ہو گئی حسرت مری پوری
"نظر کے سامنے جس وقت آیا گنبد خضریٰ"
یقیناً دیکھنے جاؤں گا میں بھی دیکھنا اک دن
مقدر میں اگر میرے ہے لکھا گنبد خضریٰ
زمین و آسماں ہی پر نہیں عرش علیٰ پر بھی
تری عظمت کا لہراتا ہے جھنڈا گنبد خضریٰ
ہے کس سے زینت دنیا، کسی نے بات جب چھیڑی
مرے ہوٹوں پہ تیرا نام آیا گنبد خضریٰ
زمیں کی شان و شوکت پر نہ کرنا تبصرہ ہرگز
زمیں پر ہے شہ بطحا کا پیارا گنبد خضریٰ
بہت پیار آتا ہے اس پر خدا اور مصطفیٰ کو بھی
تجھے تکتا ہے الفت سے جو بندہ گنبد خضریٰ
خدائی پر خدائے پاک کی تیرا ہی قبضہ ہے
نہیں اس پر کسی کا اور اجارہ گنبد خضریٰ
تمازت روز محشر کی جلا پائے گی کیا مجھ کو
میسر ہے تری رحمت کا سایہ گنبد خضریٰ
حفاظت کے لیے رب العلیٰ نے تیری ہر جانب
فرشتوں کا لگا رکھا ہے پہرہ گنبد خضریٰ
گنا جاتا ہے نازاں! بھی عقیدتمندوں میں تیرے
میسر ہو اسے تیرا اتارا گنبد خضریٰ
نتیجۂ فکر :
صدام حسین نازاں! پورنوی
0 تبصرے