السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ مصرع طرح حاضر ہے
جم کر طبع آزمائی فرمائیں 👇
خود سے کون جاتا ہے مصطفے بلاتے ہیں
قافیہ بلاتے آتے جاتے کھاتے لاتے پاتے دکھاتے سناتے وغیرہ وغیرہ
ردیف ہیں
افاعیل
فاعلن مفاعیلن فاعلن مفاعیلن
بزم,حضور,آفتاب,ملت
,مکمل,کلام
صاحب کلام حضرت
حافظ سیدتوفیق الحسن عاجزاشرفی بارہ ڈیہہ سہسرام
خلیفئہ حضورفخرالمشائخ حضرت علامہ مولاناحکیم سیدشاہ فخرالدین اشرف اشرفی الجیلانی کچھوچھوی علیہ الرحمتہ الرضوان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جونبی کی سنت پرزندگی بتاتےہیں
سکھ توسکھ ہےوہ دائم دکھ میں مسکراتےہیں
خوش نصیب ہی جاکرکامیابی پاتےہیں
یوں توروزدنیاکےلوگ آتےجاتےہیں
ان کی شان کیاکہناوہ شہ دوعالم ہیں
ان کےمنگتےریتوں میں جنتیں بناتےہیں
پیڑان کےقدموں میں خودسےچل کےآپہونچا
حکم جب ملااس کومصطفےبلاتےہیں
ہم نبی کی امت ہیں یہ ہماری قسمت ہے
ہم انہیں کاکھاتےہیں گن انہیں کےگاتےہیں
جس کوچاہیں جب چاہیں اذن وہ عطاکردیں
,,خودسےکون جاتاہےمصطفےبلاتےہیں,,
سادگی سےرہتےہیں دوجہاں کےمالک بھی
اےحلیمہ جوتیری بکریاں چراتےہیں
شاعری نہیں ہےیہ دل کی ہےصداعاجز
نعت پاک لکھ پڑھ کرغم کوبھول جاتےہیں
از,سیدتوفیق الحسن عاجزاشرفی بارہ ڈیہہ سہسرام
بزمِ حضور آفتابِ ملت میں کہا گیا مکمل کلام
صاحب کلام سید محمد خورشید رازی سہسرام بہار شریف
مصطفیٰ کی آمد پر جو خوشی مناتے ہیں
مر کے قبر! میں بےشک وہ سکون پاتے ہیں
جو گدائے در دل میں آس لے کے جاتے ہیں
ان کی بگڑیاں بےشک مصطفیٰ بناتے ہیں
جو بھی عشق احمد میں نعت گنگناتے ہیں
رحمتِ خدا سے وہ فیض خوب پاتے ہیں
باپ ماں کے پیروں کو جو یہاں دباتے ہیں
خلد میں وہی بیٹے اپنا گھر بناتے ہیں
جذبہء شجاعت ہے خوب اہل ایماں کا
نغمۂ شہِ بطحا دار! پر سناتے ہیں
مصطفیٰ کے دیوانے کہتے ہیں یہی سب سے
*"خود سے کون جاتا ہے مصطفیٰ بلاتے ہیں*"
دعویٰ اہلِ سنت کا ہے یہی جہاں والو!
جو بھی ان سے جلتے ہیں نار میں وہ جاتے ہیں
جس کے گھر میں ہوتا ہے ذکر سرور عالم
اس کے گھر سے غم سارے دور بھاگ جاتے ہیں
بھوکے سو نہیں سکتے وہ مرا عقیدہ ہے
در سے بی بی زہرا کے آس جو لگاتے ہیں
ہیں دھنی مقدر کے رازی وہ زمانے میں
قدموں میں جگہ ان کے جو بھی لوگ پاتے ہیں
✍🏻از قلم:- سید خورشید رازی انڈیا
بزم حضور آفتاب ملت میں کہا گیا مکمل کلام
صاحب کلام شاعر اسلام جناب ابصار احمد انصاری صاحب قبلہ سعادت گنج بارہ بنکی یو پی الہند
مصرع طرح کون خود سے جاتا ہے مصطفے بلاتے ہیں
افاعیل فاعلن مفاعیلن فاعلن مفاعیلن
ڈالیاں درودوں کی لب پہ جو سجاتے ہیں
اپنی سوئی قسمت کو وہ بشر جگاتے ہیں
نعت شاہ بطحا کی جو بشر سناتے ہیں
رحمتوں کی بارش میں وہ سدا نہاتے ہیں
ہوں بشر کہ ہوں قدسی در پہ شاہ بطحاکے
خود سے کون جاتاہے مصطفےبلاتے ہیں
رسوا ہوگا وہ کیسے دوستو زمانے میں
عزت شہِ دیں پر جان جو لٹاتے ہیں
ہیں دھنی مقدر کے وہ بشر حقیقت میں
جن کے خواب میں آقا آکے مسکراتے ہیں
مرضئِ الہی تھی اسلۓ تو کربل میں
تیر ننھے اصغر بھی کھاکے مسکراتے ہیں
فاطمہ کے لالوں نے چل کے دین پہ ابصار
کربلا کے میداں میں اپنا گھر لٹاتے ہیں
ابصار احمد انصاری سعادت گنج بارہ بنکی یو پی
https://www.jamiaummesalma.com/2023/04/blog-post_69.html
بزم حضور آفتاب ملت میں کہا گیا مکمل کلام نتیجہء فکر حضرت مولانا حافظ وقاری ابولاحسان مضطر ارشدی صاحب قبلہ دامت برکاتہم العالیہ
بزم حضور آفتاب ملت میں کہا گیا مکمل کلام نتیجہء فکر حضرت مولانا حافظ وقاری ابولاحسان مضطر ارشدی صاحب قبلہ دامت برکاتہم العالیہ
بزم حضور آفتاب ملت میں کہا گیا مکمل کلام
مصرع طرح
*خود سے کون جاتا ہے مصطفیٰ بلاتے ہیں*
افاعیل , فاعلن مفاعیلن فاعلن مفاعیلن
مصطفےکےدیوانےجسطرف بھی جاتے ہیں
نام پر شہ دیں کے عزتیں وہ پاتے ہیں
سرورِ دوعالم کی بزم جو سجاتے ہیں
بارگاہِ مولی سے نعمتیں وہ پاتے ہیں
خوف میں الٰہی کے اشک جو بہاتے ہیں
قابلِ ارم خود کو بالیقیں بناتے ہیں
دیکھ لے اے نجدی تو قدرت شہ دیں کو
اپنی ایک انگلی سے شمس وہ بلاتے ہیں
فضل رب سے آقا کوعلم غیب حاصل ہے
اس لئےوہ باتیں بھی غیب کی بتاتے ہیں
جان جوبھی دیتےہیں دیں کی راہ پر چل کر
پیارے مصطفیٰ ان کو خلد میں بساتے ہیں
مومنو کا ایماں ہے حق ہے یہ مدینے کو
خود سے کون جاتا ہے مصطفی بلاتے ہیں
مدحت پیمبر میں صرف عمر ہو اپنی
اس لئے اے مضطر ہم نعت گنگناتے ہیں
نتیجہ فکر ابو الاحسان قادری مضطر ارشدی غفرلہ 6شوال المکرم سنہ 1444ہجری بمطابق 27 اپریل سنہ
2023عیسوی بروز جمعرات
|
بزم حضور آفتاب ملت میں کہا گیا مکمل کلام نتیجہء فکر حضرت مولانا حافظ وقاری ابولاحسان مضطر ارشدی صاحب قبلہ دامت برکاتہم العالیہ
|
بزم حضور آفتاب ملت میں کہا گیا مکمل کلام
صاحب کلام پیر طریقت رہبرراہ شریعت خطیب اہلسنت ناشر مسلک اعلیحضرت شیر مغربی چمپارن حضرت علامہ مولانا مفتی محمد کلام الدین کلیمی صاحب قبلہ دامت برکاتہم العالیہ
نعت شاہ بحر و بر ہم جو گنگناتے ہیں
عالم تصور میں ان کو پاس پاتے ہیں
لیکے آیتیں جو بھی جبرئیل آتے ہیں
غار میں پہنچ کر پھر شاہ کو سناتے ہیں
مصطفٰی کی آمد پر شادماں ہے کل عالم
جشن ہم ولادت کا شوق سے مناتے ہیں
جس کو رب سے ملنا ہو مصطفٰی سے مل جائے
ایک ہیں وہی سب کو رب سے جو ملاتے ہیں
یہ بتا دو دنیا کو کوئی شک نہیں، طیبہ
"خود سے کون جاتا ہے، مصطفٰی بلاتے ہیں "
تشنگی بجھانے چل ،واہ صاحب کوثر
اپنے دست اقدس سے جام خود پلاتے ہیں
نجدیوں کے چنگل سے بچ کے ہم کو رہنا ہے
بات دین کی کر کے سب کو وہ پھنساتے ہیں
کاش دن وہ آجائے اور کہوں میں خود سے یہ
اے کلیمی چل طیبہ مصطفٰی بلاتے ہیں
ہ
محمد کلام الدین کلیمی
صاحب کلام حضرت حافظ وقاری محمد تنویرصدیقی رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی ڈومریاگنج سدھارتھ نگر یوپی
بزم حضور آفتاب ملت میں کہا گیا مکمل کلام
نعت مصطفے جو بھی سنتے اور سناتے ہیں
رحمت خدا میں وہ ہر گھڑی نہاتے ہیں
طیبہ جو بھی جاتا ہے یہ بیان کرتا ہے
•خود سے کون جاتا ہے مصطفے بلاتے ہیں•
رحمتِ خدا اُس پر ہر گھڑی برستی ہے
مصطفے کی محفل میں نعت جو سناتے ہیں
جو درود پڑھتا ہے صبح و شام اے لوگو
اس کے خواب میں آقا میرے آتے جاتے ہیں
جاتے ہیں عقیدت سے جوبھی شہر طیبہ میں
مصطفے کی چوکھٹ پہ خوب فیض پاتے ہیں
پل میں دور ہوتی ہیں اس کی مشکلیں ساری
نعت مصطفے جوبھی دل سے گنگناتے ہیں
سیرتِ صحابہ سے درس یہ ملا ہم کو
مصطفے کے خاطرجاں کس طرح لٹاتے ہیں
شہر مصطفے میں اب تو چلا جا اےتنویر
جو وہاں پہ جاتے ہیں وہ سکون پاتے ہیں
ازقلم
محمدتنویرصدیقی رضوی
ڈومریاگنج ، سدھارتھ نگر یوپی
0 تبصرے