فاتح آگرہ سیاح عرب و عجم و افریقہ گل گلزار سرکار محبی امیرالقلم عاشق شہنشاہ
امم حضرت علامہ مولانا
حافظ و قاری محمد ارشدالرحمن
قاری صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی
کی بعض تحریریں پڑھ کر دل تڑپ جاتاہے گویا وہ اپنی تحریر میں یہی فرمارہے ہوتے ہیں
خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیر
سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے
(امیر مینائی)
کچھ اسی طرح کی یہ بھی تحریر ہے آپ حضرات بغور ملاحظہ فرماکر اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں اور آگے شیئر کریں
العارض آفتاب عالم گوہر قادری
آج کے حالات ہنسی مذاق کے بجائے سنجیدگی کے ساتھ مستقبل میں مسلمانوں پرہوئے بھیانک مظالم کی داستان پر غور کرنے کا درس دے رہے ہیں۔
قوم مسلم ظلم کا شکار ایسے عالم میں ہوئی جب کہ سینکڑوں برس تک حکومت کرتی رہی اور اس کی حکومت اور فتح وکامرانی کا جھنڈانہایت شان وشوکت کے ساتھ لہراتا رہاہے۔
مگر آج محکومیت کی ذلت آمیز دلدل میں پھنس کر کسمپرسی کی زندگی گذ ار رہی ہے یہ قوم
ایسے میں ہمیں غور کرنا پڑیگا کہ وہ کونسی غلطیاں تھیں جس کی بنیاد پر فاتح قوم کی سینکڑوں برس کی عظمت ورفعت پستی میں چلی گئی اور آنے والےافراد کےلئے نشان عبرت بن گئ۔
فی زماننا باطل قوتیں انہیں تاریخی طریقۂ کار کو اپنا رہنما مان کر فرزندان توحید کو صفحۂ ہستی سے مٹانے کی سازشیں رچ رہی ہیں۔ وہ اپنے باطل ادیان کو بچانے کے لئے مستقل بیدار اور سنجیدہ ہیں جبکہ کلمۂ توحید پر اپنے وجود کی بقا کا نعرہ لگانے والے بدعملی کے ناپاک ماحول کے حصے میں غفلت وعیاشی۔اختلاف وانتشار۔گھمنڈ وتکبر۔حسد وجلن کی دیز چادر تانے سورہے ہیں ۔ حضرت سعدی نے فرمایا تھا۔
تو کز محنت دیگراں بے غمی
نشاید کہ نامت نہند آدمی
آج ہر چہار جانب سے فرزندان توحید پر ظلم وستم توڑے جارہے ہیں اور قید وبند کی صعوبتوں کےبھیانک طوفان سے وہ نبرد آزما ہیں کیا ہمیں اطراف وجوانب میں ہونے والے اپنے بھائیوں کے درد کا احساس ہے یا پھر اس بات کی فکر کہ وہ طوفان شدید مستقل سفر طے کررہاہے نہ جانے کب ہمیں اپنے زد میں لے لے تو اس وقت کیا ہوگا کیا وہ صعوبتوں کے بادل جو ہم سے کچھ دوری پر لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے چکے ہیں کیا انہیں ہمنے تفریح کا کوئی موسم سمجھ رکھا ہے۔
پھر تو میں یہی کہنا چاہونگا۔
تمھیں کالی گھٹا کا بھی نہیں پہچاننا آیا
نشیمن سےدھواںاٹھتاہےتم کہتےہو ساو ہے
میں گذارش کرونگا
اپنی تاریخیں پڑھنے کی عادت ڈالیں تاکہ اس تاریخ کی روشنی میں اپنے اندر ہمت وجرأت کاسرمایہ اکٹھا کرکے ناموافق حالات کو موافق بنانے کی سعی کرسکیں ۔
غرناطہ کی خونی سیلاب کا منظر تصور کی آنکھوں سے دیکھیں بخارا کے ظلم وزیادتی کا وہ خوفناک منظر جسے سننے کے بعد انسان کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اندلس کے مسلمانوں کا ظلم وزیادتی میں ڈوباہوا وجود جس نے انسانیت کو شرمسار کررکھا ہے ۔ ذرا سوچیں اسپین کی سرزمین پرمسلمانوں کی آٹھ سو سالہ حکومت کو ذلت ورسوائی کا سامنا کیوں کرنا پڑا ۔
کہیں ایسا تو نہیں ہیکہ ہم نادانستہ اسی شاہراہ کو اختیار کرچکے ہیں جو ناکامی وبربادی اور ذلت ورسوائی کی عمیق غار کی طرف جاتا ہے ۔ اور جہاں مذکورہ مصیبتیں قضائے مبرم بن جایا کرتی ہیں۔
لہٰذا ہمارے لئے ضروری ہیکہ گذشتہ تاریخ کا مطالعہ کریں تاکہ ہمیں اپنی غلطیوں کا احساس ہوسکے
اور ان اسباب وعلل کو بھی جان سکیں جس نے سینکڑوں سال کی حکومت سے محروم کردیا تھا تاکہ پھر اس غلطی کو دہرانے سے بھی بچ سکیں۔
خدا کے واسطے دور حاضر کے بگڑے ہوئے حالات کے بہتر ہونے کی رب سے دعا کریں ۔اور اپنے اعمال کا جائزہ لےکر اسے بہتر بنانے کی کوششیں کریں ۔
آپسی نااتفاقی انتشار وافتراق سے بچتے ہوئے اہل فکر نظر آنے والے بھیانک طوفان کوروکنے اور قوم کو تباہی و بربادی سے بچانے کے لئے کوئی مضبوط لائحۂ عمل تیار کرسکیں۔
*نشتر جو لگاتا ہے وہ دشمن نہیں ہوتا*
اللہ تعالٰی اہلبیت اطہار کے صدقے میں تمامی فرزندان توحید کے جان ومال آل واولاد ایمان وعقیدے عزت وآبرو کی حفاظت فرمائے اور گناہوں سے بچنے نیکیوں کے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ سیّد المرسلین ﷺ
گدائے مفتی اعظم
و
سرکار محبّیٰ
محمد ارشد الرحمٰن قادری پوکھریرہ شریف
مقیم دارالعلوم حنفیہ غوثیہ شاہی مسجد آگرہ
https://www.jamiaummesalma.com/2023/01/blog-post_28.html
آج کے حالات ہنسی
مذاق کے بجائے سنجیدگی کے ساتھ مستقبل میں مسلمانوں پرہوئے بھیانک مظالم کی داستان پر غور کرنے کا درس دے رہے ہیں۔
https://www.jamiaummesalma.com/2023/05/blog-post_21.html
|
0 تبصرے