رشک جنت بنی کربلا کی زمیں
رشک جنت بنی کربلا کی زمیں
رشک جنت بنی کربلا کی زمیں
رشک جنت بنی کربلا کی زمیں
لیجئے آپ حضرات کی بارگاہ
اقدس میں ایک خوبصورت مصرع طرح پیش کیا گیا ہے آئیں جم کر طبع آزمائی فرمائیں
مصرع طرح
رشک جنت بنی کربلا کی زمیں
قافیہ
بنی ہوئی تھی جلی چلی ملی کھلی ڈھلی ولی علی گلی نبی سبھی کبھی وہی سہی رہی دکھی سجی زندگی بندگی وغیرہ وغیرہ
ردیف
کربلا کی زمیں
افاعیل
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
13-7-2013
https://www.jamiaummesalma.com/2023/06/blog-post_29.html
منقبت حضرت امام عالی مقام
برائے بزم
حضور آفتاب ملت
صاحب کلام
بادشاہ علم عروض حضرت علامہ شرافت رضا بریلوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی
کیا سے کیا ہو گئی کربلا کی زمیں
واہ قسمت تری کربلا کی زمیں
عز و شان و کرامت عطا کر گئے
تجھ کو ابن علی کربلا کی زمیں
گلستان شہ دیں کے مہکے جو گل
تو مہکنے لگی , کربلا کی زمیں
لاڈلے ,, شاہ طیبہ کے ,, جلوہ فگن
تجھ پہ ہیں آج بھی کربلا کی زمیں
تجھ کو دے کر شہیدوں نے اپنا لہو
بخش دی زندگی کربلا کی زمیں
کون ہے جنتی کون ہے دوزخی
خوب ہے جانتی کربلا کی زمیں
بولے شبیر خیمے بناؤ یہیں
آ گئی آ گئی کربلا کی زمیں
ام سلمہ کو آقا نے کی تھی عطا
خاک اک دن تری کربلا کی زمیں
مصطفی نے بتایا تھا ,,,, شبیر کو
ان کی نظروں میں تھی کربلا کی زمیں
لائے تشریف جب فاطمہ کے پسر
دیکھ کر ہنس پڑی کربلا کی زمیں
جب سے عباس کا اس پہ روضہ بنا
ناز کرنے لگی کربلا کی زمیں
حسرتیں ہیں مچلتی مرے قلب میں
تیرے دیدار کی ,,,, کربلا کی زمیں
ابن حیدر کے سجدے کا فیضان ہے
شان و شوکت تری کربلا کی زمیں
پاؤں اپنے رگڑ دیتے اصغر اگر
ہوتی جل تھل سبھی کربلا کی زمیں
شمر و خولی بھی تھے یوں تو آئے وہاں
پر حسینی بنی ,,,,,,,,, کربلا کی زمیں
مل گئے جب سے جنت کے مالک اسے
" رشک جنت بنی کربلا کی زمیں "
خاک پر تیری سجدہ ہوا جو وہ ہے
حاصل بندگی کربلا کی زمیں
میں نے دیکھا جدھر آئی مجھکو نظر
بس تری روشنی ,, کربلا کی زمیں
عشق والے سمجھتے ہیں کیاری تجھے
باغ فردوس کی ,,,, کربلا کی زمیں
فیض شبر سے سر سبز و شاداب ہے
جا کے دیکھ اے سکھی کربلا کی زمیں
اشکہائے سکینہ نے فرمائی ہے
آبیاری تری , کربلا کی زمیں
شکل حر میں کھلی ہے تری خاک پر
خلد کی اک کلی کربلا کی زمیں
منتخب رب تعالیٰ نے فرمائی ہے
بہر اصغر علی کربلا کی زمیں
اس میں عون و محمد ہیں سوئے ہوئے
اس لئے ہے بھلی ,,, کربلا کی زمیں
شہر بانو کے اس پر قدم جب پڑے
ہو گئی صندلی کربلا کی زمیں
دل یہ کہتا ہے اڑنے کو مل جائیں پر
دیکھ لوں آج ہی کربلا کی زمیں
جونہی قاسم شہادت کے دولہا بنے
کانپ کے رو پڑی کربلا کی زمیں
بی بی زینب نے ایسا سنوارا اسے
ہو گئی فاطمی کربلا کی زمیں
تو بہتر شہیدوں کی آرام گاہ
فضل رب سے بنی کربلا کی زمیں
ہو شرافت پہ بھی بہر زہرا کرم
جا کے دیکھے کبھی کربلا کی زمیں
نتیجۂ........فکر
محمد شرافت رضا بریلوی
ماہر علم عروض استاذ الشعرا والعلماء تاج القلم حضرت علامہ مولانا انظار الحسن خاں رضوی صاحب قبلہ دامت برکاتہم العالیہ
بزم حضور آفتاب ملت میں کہاگیا مکمل کلام
ہے حسیں واقعی کربلا کی زمیں
جاکے دیکھے کوئی کربلا کی زمیں
لب پہ چرچا ہے ہر وقت شبیر کا
قلب میں ہے بسی کربلا کی زمیں
بالیقیں ابنِ زہرا کے فیضان سے
،،رشک جنت بنی کربلا کی زمیں،،
خون آل نبی سے منور ہوئی
ہے حقیقت یہی کربلا کی زمیں
جنتی نوجوانوں کے سردار سے
تیری عظمت بڑھی کربلا کی زمیں
دیکھ کر نابکاروں کا ظلم و ستم
سوچ میں پڑگئی کربلا کی زمیں
کرعطاء اتنی دولت ہمیں اۓ خدا
دیکھ لیں ہم کبھی کربلا کی زمیں
تیرا انظار جاۓگا سب چھوڑ کر
تو بلا تو سہی کربلا کی زمیں
کاوش۔
محمد انظار الحسن خاں رضوی
بلوا ، رونی سیدپور ،سیتامڑھی
بہار۔
بزم حضور آفتاب ملت میں
کہا گیا مکمل
کلام
صاحب کلام شاعر اسلام جناب ابصار احمد انصاری سعادت گنج
بارہ بنکی یوپی
مصرع طرح رشک جنت بنی کربلا کی زمیں
افاعیل فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
نور سے ہے بھری کربلا کی زمیں
خوب روشن ہوئی کربلا کی زمیں
آل اطہر کے آۓ ہیں جب سے قدم
رشک جنت بنی کربلا کی زمیں
سرخ شبیر کے خون سے ہوگئی
دوپہر ڈھلتے ہی کربلا کی زمیں
ہیں جو آرام فرما تری گود میں
وہ ہیں آل نبی کربلا کی زمیں
شمر نے جب گلا کاٹا شبیر کا
رو پڑی اس گھڑی کربلا کی زمیں
تجھ میں عباس و قاسم و اکبر سبھی
لیٹے ہیں آج بھی کربلا کی زمیں
دیکھ کر حلق اصغر پہ تیر جفا
سکتہ میں آگئی کربلا کی زمیں
کاش قسمت سے وہ دن بھی آۓ کہ جب
دیکھے ابصار بھی کربلا کی زمیں
نتیجہء فکر ابصار احمد انصاری سعادت گنج بارہ بنکی یو پی
30 ذوالحجہ 1444ھ مطابق
19 جولائی 2023 دن بدھ
بزم حضور آفتاب ملت کہا گیا مکمل کلام
صاحب کلام حضرت علامہ مولانا محمد ابوالاحسان قادری مضطرارشدی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی
مصرع طرح
رشک جنت بنی کربلا کی زمیں
کس قدر ہے جچی کربلا کی زمیں
میرے دل میں بسی کربلا کی زمیں
جو صداقت پہ ہرلمحہ قائم رہا
اس کو عزت ملی کربلا کی زمیں
تجھ میں جس دن سےآئےہیں آل نبی
قدر تیری بڑھی کربلا کی زمیں
اہل کوفہ کی دعوت پہ آئے حسین
جانتی ہے سبھی کربلا کی زمیں
جو بنےتجھ میں بلوا کےپیماں شکن
ہوگئے لعنتی کربلا کی زمیں
ابنِ حیدر کے نقش قدم چوم کر
رشک جنت بنی کربلا کی زمیں
خاندان نبوت کے صدقے میں ہاں
تجھ کو شہرت ملی کربلا کی زمیں
اتنی مضطر کو توفیق دے یا خدا
دیکھ لے جیتے جی کربلا کی زمیں
نتیجہ فکر ابوالاحسان قادری مضطرارشدی غفرلہ مہاراشٹر28ذوالحج سنہ چودہ سو چوالیس ہجری بمطابق 17جولائی سنہ
2023 بروز پیر
بزم حضور آفتاب ملت میں کہا گیا مکمل کلام
منقبت در شان سید الشہداء امام حسین رضی اللہ عنہ
صاحب کلام حضرت حافظ وقاری محمد ممتاز رضا قادری نانپوری صاحب قبلہ مدظلہ العالی
والنورانی
تیری قسمت جگی کربلا کی زمیں
خلد سی ہوگئی کربلا کی زمیں
بہرِ دیں چلدئے باندھے رختِ سفر
نورِ چشمِ نبی کربلا کی زمیں
گلشنِ دیں بچانے تری گود میں
آئے ابنِ علی کربلا کی زمیں
ظلم کی انتہا ایسی دیکھی نہیں
کانپ کر کہہ اٹھی کربلا کی زمیں
کانپنے خود لگی رن میں فوجِ یزید
مسکرانے لگی کربلا کی زمیں
چوم کر قدمِ شبیر کو بالیقیں
"رشک جنت بنی کربلا کی زمیں"
آلِ سرکار کے پڑگئے جب قدم
کیا سے کیا ہوگئی کربلا کی زمیں
اونچی نیزے پہ قرآں کی تفسیر تھی
بولتی ہے یہی کربلا کی زمیں
کہہ اٹھی چوم کر پائے آلِ نبی
زندگی مل گئی کربلا کی زمیں
ظلمت و جبر کے واسطے تا ابد
جائے عبرت بنی کربلا کی زمیں
تجھ پہ قربان اہلِ محبت کریں
فکر و فن آگہی کربلا کی زمیں
کرتی ممتاز ہے وجد میں ہرگھڑی
مدحِ سبطِ نبی کربلا کی زمیں
ممتاز قادری نانپوری
شہرت یافتہ بزم حضور آفتاب ملت واٹس اپ گروپ
کے طرحی مشاعرہ میں مکمل کلام
صاحب کلام حضرت علامہ مولانا محمد شاہ عالم رضوی طالب دیناج پوری صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی
{{کربلا کی زمیں}}
زینتِ حق بنی کربلا کی زمیں
سچ کی ہے روشنی کربلا کی زمیں
رہروانِ رہِ دیں کی خاطر سدا
تونے کی رہبری کربلا کی زمیں
حق و باطل کی روزِ قیامت تلک
تو علامت بنی کربلا کی زمیں
راہِ حق میں دی جاں ابنِ حیدر نے جب
غم سے تھرا گئ کربلا کی زمیں
سجدہء ابنِ حیدر کے فیضان سے
*رشکِ جنت بنی کربلا کی زمیں*
باغِ ابنِ علی کے گلوں کی مہک
تجھ کو مہکا گئ کربلا کی زمیں
تجھ پہ آرام فرما ہیں سبطِ نبی
واہ خوبی تری کربلا کی زمیں
بہر حق مال و جاں اپنی قربان کر
کہتی ہے آج بھی کربلا کی زمیں
راہ میں دین کی مرنا ہے زندگی
تو نے ثابت یہ کی کربلا کی زمیں
اہلِ حق بول اٹھے تو ہمارے لیے
ہے بہت مخملی کربلا کی زمیں
نسبتِ شاہِ کرب و بلا کے سبب
تجھ سے الفت ہوئ کربلا کی زمیں
طالبِ ناتواں نے تری شان میں
شاعری یہ لکھی کربلا کی زمیں
رشحاتِ قلم👈(محمد شاہ عالم رضوی)طالب دیناج پوری
خادم التدریس👈جامعہ تعلیم القرآن نڑدول ضلع گوداوڑی آندھراپردیش
مورخہ ٢٧/ ذی الحجہ ١٤٤٤ھ مطابق 17/جولائ
2023
دہر میں چھا گئی کربلا کی زمیں
باغ مدحت بنی کربلا کی زمیں
تو منور ہوئی کربلا کی زمیں
پہونچے ابن علی کربلا کی زمیں
رحمت ونور کا قافلہ آگیا
رشک جنت بنی کربلا کی زمیں
غم کا طوفان تھا لب پہ شکوہ نہیں
یہ تھے آل علی کربلا کی زمیں
پائے ابن علی چوم کر دہر میں
ہرطرف چھاگئی کربلا کی زمیں
تیر اصغر کو مارا خبیثوں نے جب
کانپنے تب لگی کربلا کی زمیں
ناز ہے تیرا حق تجھ میں موجود ہے
گلشن فاطمی کربلا کی زمیں
ہے تو رشک جہاں مل گئی ہے تجھے
برکت دائمی کربلا کی زمیں
مسکراکر ہوئے رن میں اصغر شہید
محو حیرت رہی کربلا کی زمیں
گلشن فاطمہ کے گلوں کے لئے
با ادب بچھ گئی کربلا کی زمیں
ہوکے قربان عون ومحمد نے بھی
تیری تزئین کی کربلا کی زمیں
ارشد قادری کی تمنا ہے یہ
کاش دیکھے کبھی کربلا کی زمیں
گدائے مفتی اعظم و سرکار محِبّیٰ محمد ارشد الرحمٰن قادری پوکھریروی آگرہ
0 تبصرے