کربلا میں علی کے پسر آگئے
کربلا میں علی کے پسر آگئے
مصرع طرح
کربلا میں علی کے پسر آگئے
قافیہ
پسر گھر در زر عمر نگر ڈگر جگر شجر ادھر جدھر قمر
وغیرہ وغیرہ
ردیف
آگئے
افاعیل
فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن
19-7-2023
بزمِ حضور آفتاب ملت میں
کہا گیا مکمل کلام
صاحب کلام سید محمد
خورشید رازی صاحب قبلہ
سہسرام
ساتھ شبیر کے جو بشر آگئے
بخت ان کے بڑے اوج پر آگئے
مصطفیٰ کی شریعت نہ ہو پاش پاش
دیں پہ کرنے فدا گھر کا گھر آ گئے
کرنے وعدہ وفا اپنے نانا کا وہ
*"کربلا میں علی کے پسر آ گئے*"
شاہِ کربل بفضل ِ خدا دیکھئے
راہِ حق میں کٹانے کو سر آ گئے
تھا اندھیرا جہاں اللہ اللہ وہاں
نور والے کے شمس و قمر آگئے
سبزوشاداب کرنے نبی کا چمن
فاطمہ بی کے نورِ نظر آ گئے
اہلِ بیتِ نبی کا کرم جب ہوا
ہم بھی شاعر کے صف میں نظر آ گئے
یہ بھی فیضان شبیر و شبر کا ہے
شاعری کے جو مجھ میں ہنر آگئے
کربلا کی زمیں پر ہمارے حسین
دینے دشمن کو درد جگر آگئے
دیں بچانے کی خاطر اے رازی میاں
رن میں حیدر کے نور ِ نظر آگئے
از قلم سید محمد خورشید رازی انڈیا
بزمِ حضور آفتاب ملت میں
کہا گیا مکمل
کلام
صاحب کلام حضرت علامہ مولانا محمد ابوالاحسان قادری مضطرارشدی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی
مصرع طرح
کربلا میں علی کے پسر آگئے
علم و حکمت کے لعل و گہر آگئے
مصطفے' کے چمکتے قمر آگئے
کربلا قدر تیری بڑھی اس گھڑی
جب شہ دیں کے نور نظر آگئے
جان دےکر بچانے نبی کا چمن
کربلا میں علی کے پسر آگئے
در گزر حر کی ہر اک خطا ہو گئی
لے کے قدموں میں جب اپنا سر آگئے
گیدڑوں کی اڑائیں گے اب دھجِّیاں
رن میں حیدر کے شیرِ ببر آگئے
بچ نہ پاؤگے شبیر کے وار سے
کوفیو ! سامنے تم اگر آگئے
وار ایسا کِیا حیدری شیر نے
خوف میں دشمنوں کے جگر آگئے
ختم کرنے یزیدی ستم دہر سے
شاہ بطحا کے لخت جگر آگئے
خولی، شمرِ لعیں ،ہشل رسوا ہوئے
ابنِ حیدر کا لینے جو سر آگئے
واسطہ جب دیا میں نے شبیر کا
تب سے حالات خود راہ پر آ گئے
چشمِ مضطر بڑی آبدیدہ ہوئیں
منظرِ کربلا جب نظر آگئے
نتیجہ فکر ابوالاحسان قادری مضطرارشدی غفرلہ مہاراشٹر6محرم الحرام سنہ چودہ سو پینتالیس ہجری بمطابق 25جولائی سنہ 2023عیسوی بروز منگل
بزم حضور آفتاب ملت میں
کہاگیا مکمل
کلام
صاحب کلام استاذ العلماء والشعراء حضرت علامہ مولانا محمد انظار الحسن خاں رضوی صاحب قبلہ دامت برکاتہم العالیہ
کشور عشق کے تاجور آگئے
گلشن فاطمہ کے ثمر آگئے
اہل دل اہل فکر و نظر آگئے
،،کربلا میں علی کے پسر آگئے ،،
دین و ملت بچانے کی خاطر سبھی
لے کے اپنی ہتھیلی پہ سر آگئے
سن کے حق بات لبہاۓ شبیر سے
حضرت حر بھی با چشم تر آگئے
ان کی قسمت میں تھا خلد لکھا ہوا
کربلا میں جو سب چھوڑکر آگئے
اہل حق جس جگہ سےچلےرات بھر
پھر وہیں پر بوقت سحر آگئے
ہوں مقدر کا انظار میں بھی دھنی
ان کے فیضان میرے بھی گھر آگئے
کاوش۔
محمد انظار الحسن خاں رضوی بلوا،رونی سیدپور ،سیتامڑھی۔
0 تبصرے