خطبۂ جمعہ کے دوران امام کیوں تھوڑی دیر کے لیے
رکتا ہے
خطبۂ جمعہ کے دوران امام کیوں تھوڑی دیر کے لیے رکتا ہے
*خطبۂ جمعہ کے دوران امام کیوں
تھوڑی دیر کے لیے رکتا ہے*
محترم و مکرم حضرت علامہ مولانا حافظ وقاری مفتی الحاج محمد غلام جیلانی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی خطیب و امام مسجد فیضان مدینہ دریاآباد
السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ گزارش یہ ہے کہ آپ جب جمعہ کا خطبہ دیتے ہیں تو درمیان میں کیوں بیٹھتے ہیں حالانکہ اہل حدیث ایسا نہیں کرتے ہیں
وعلیکم السلام ورحمت اللہ وبرکاتہ
جواب
اول تو ان خبیثوں کو اہل حدیث کہناہی نہیں چاہئے وہ اہل خبیث ہیں ہم تمام اہل سنت والجماعت اپنے نبئ کریم کی سنت پر عمل کرتے ہیں کیونکہ
جمعہ کے خطبے کا صحیح طریقہ یہی ہے کہ دو خطبے دیے جائیں اور دونوں خطبوں کے درمیان تھوڑی دیر بیٹھا جائے، حضور پرنور شافع یوم النشور فیض گنجور غیب داں رسول صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم اسی طریقے سے خطبہ دیا کرتے تھے چنانچہ صحیح بخاری میں ہے عن ابن عمر - رضي اللہ عنہما - قال: کان النبي - صلی اللہ علیہ وسلم - یخطب قائماً ثم یقعد ثم یقوم کما تفعلون الآن (رقم الحدیث: ۹۲۰، ط: البشریٰ بیروت) (ابن عمر سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوکر خطبہ دیتے تھے، پھر بیٹھ جاتے تھے، پھر کھڑے ہوتے تھے جیسا کہ ہم تمام اہل سنت والجماعت کے لوگ آج کرتے ہیں اور بھی دیگر کتب حدیث میں آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کے خطبہ دینے کا یہی طریقہ بیان کیا گیاہے، اور اگر مختصر خطبہ دینا مقصود ہو تو دونوں خطبوں کو مختصر کیا جائے؛ البتہ اختصار کی وجہ سے دونوں خطبوں کے درمیان بیٹھنا نہ چھوڑا جائے۔
طالب دعا
خادم جامعہ ام سلمہ و جامعہ گلشن مدینہ سرتاج العلوم و ام سلمہ جونٸرہاٸی اسکول دریاآاباد
9935132437
8009059597
0 تبصرے