ختم نبوت حدیث شریف کی روشنی میں از قلم حافظ محمد نور عالم سرتاجی طالب علم جامعہ گلشن مدینہ سرتاج العلوم دریاآباد بارہ بنکی
https://www.jamiaummesalma.com/2021/07/blog-post_38.html
ختم نبوت حدیث شریف کی روشنی میں
از قلم حافظ محمد نور عالم سرتاج
طالب علم جامعہ گلشن مدینہ
سرتاج العلوم دریاآباد
بارہ بنکی
ختم نبوت حدیث شریف کی روشنی میں از قلم حافظ محمد نور عالم سرتاجی طالب علم جامعہ گلشن مدینہ سرتاج العلوم دریاآباد بارہ بنکی
حضور اکرمﷺ خاتمین نبیین ہیں عقیدہِ اسلامی میں یہ بھی ایک سب سے اہم عقیدہ ہے کے حضورِ رحمتﷺ کو خاتمین نبیّن ماننا اور یہ عقیدہ رکھنا کہ اب حضور اکرمﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں امام الانبیاء مصطفی جانِ رحمتﷺ آخرالانبیاء ہیں تاجدارِ ختمِ نبوت ہیں آپ کے بعد پھر کوئی نبی پیدا نہی ہوگا اور جو دعویٰ نبوت کا کرے وہ جھوٹا ہےبہت سے لوگ ایسے آئے جنہوں نے خود کو نبی ہونے کا جھوٹا دعویٰ کیا بلکہ کچھ جاہل دماغ خراب لوگ تھے جنکی باتوں میں لوگ الجھ جاتے ہیں حضور اکرمﷺ کی حیاتِ ظاہری اور دورِ صحابہ میں بھی کچھ لوگوں نے یہ دعویٰ کیا جن میں
1. مسیلمہ کذاب: اسکو جنگِ یمامہ میں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی قیادت میں مارا گیا اور جہنم میں پہونچا.
2.طلیحہ الازدی: اسکے ساتھ بھی یہی معاملہ تھا انکو جنگ بزاخہ میں خالد بن الوليد رضی اللہ عنہ کے ہاتھ شکست ہوئی آخر میں توبہ کرلی اور مسلمان ہوگئے آخر میں انہوں نے جنگ قدیسیہ میں حصہ لیا اور وہاں شہید ہوے.
3. اسود الانصی: یہ بھی ایک کالا بدّھا دکھنے والا سخص تھا جسکو صدیقِ اکبر کے دورِ خلافت میں مارا گیا.
4. سجّہ بنتِ حارث: یہ ایک عورت تھی جو شاعرہ تھی اسنے بھی اس دور میں ہی نبوت کا دعویٰ کیا بعض تاریخدان نے لکھا ہے کے اسنے اسود الانصی سے شادی کرلی تھی پر بعد میں یہ توبہ کرکے اسلام قبول کرلی خیر اس میں کتنی سچائی ہے اللہ اور اسکا رسول بہتر جانے.
5. مختار سقفی: یہ وہ ہے جسنے واقعہ کربلا کے بعد ایک ایک یزیدی کو چن چن کے مارا جو جو شہادتِ امام حسین رضی اللہ عنہ کے ذمہ دار تھے پر تھا یہ ایک سیاسی قسم کا انسان لحظہ سبکو مارنے کے بعد اسنے بھی یہی جرم کیا خود کو نبی بولنے والا مرتد کافر ہوگیا اسکو 67 ہجری میں حضرت عبداللہ ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے قتل کیا.
یہ تو وہ 5 تھے جو شروعات کے دور میں ہی دعویٰ نبوت کر چکے اور بعد میں بھی کافی لوگوں نے کیا پر اس فتنے کو اصل عروج 150 سال پہلے قادیان جو مرزا غلام قادیانی سے اٹھا اور پھر گوہرشاہی آیا اور اب مصر میں بھی ایک ملعون نے حال ہی میں دعویٰ کیا ہے اور ان دور میں بھی کافی آئے.قرآن کریم سے ختمِ نبوتﷺ کا ثبوت اليَومَ أَكمَلتُ لَكُم دينَكُم وَأَتمَمتُ عَلَيكُم نِعمَتي وَرَضيتُ لَكُمُ الإِسلامَ دينًاکنزالایمان ترجمہ: آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کری اور تمہارے لئے اسلام کو پسند کیاوَمَن يَبتَغِ غَيرَ الإِسلامِ دينًا فَلَن يُقبَلَ مِنهُ وَهُوَ فِي الآخِرَةِ مِنَ الخاسِرينَکنزالایمان ترجمہ: اور جو اسلام کے سوا کوئی دین چاہے گا وہ کبھی بھی اس سے قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں گھاٹا اٹھانے والوں میں سے ہے.ما كانَ مُحَمَّدٌ أَبا أَحَدٍ مِن رِجالِكُم وَلٰكِن رَسولَ اللَّهِ وَخاتَمَ النَّبِيّينَ ۗ وَكانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيءٍ عَليمًااور محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہیں مگر خاتمین نبیین ہیں
نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم روئے زمین کی ہر قوم اور ہر انسانی طبقے کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں اور آپ کی لائی ہوئی کتاب قرآن مجید تمام آسمانی کتب کے احکام منسوخ کرنے والی اور آئندہ کے لیے تمام معاملات کے احکام و قوانین میں جامع و مانع ہے۔ قرآن کریم تکمیل دین کااعلان کرتا ہے
خاتم کا مطلب ہے، مہر لگانے والا اور خاتم النبیین کا معنیٰ یعنی سب سے آخری نبی، جس کے بعد کوئی نبی نہ ہو۔
ہمارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم آخری نبی ہیں، اس بارے میں بہت سی احادیث ہیں، جن میں سے کچھ یہ ہیں:
1۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے اِرشاد فرمایا:میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیائے کرام علیہمُ السلام کی مثال اس شخص کی طرح ہے، جس نے بہت حسین و جمیل ایک گھر بنایا۔ مگر ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، لوگ اس کے گرد گھومنے لگے اور تعجب سے یہ کہنے لگے کہ اس نے یہ اینٹ کیوں نہ رکھی؟ پھرآپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں(قصرِ نبوت کی)وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔(مسلم شریف، کتاب الفضائل، باب ذکر کونہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم خاتم النبیین، صفحہ 1255، حدیث 22)
2۔حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک اللہ نے میرے لئے تمام روئے زمین کو لپیٹ دیا اور میں نے اس کے مشرقوں اور مغربوں کو دیکھ لیا۔
(اور حدیث کے آخر میں ارشاد فرمایا ہے کہ):کہ عنقریب میری اُمّت میں تیس کذّاب ہوں گے اور ان میں سے ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ جنتی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔(ابو داؤد شریف، کتاب الفتن والملامع، باب ذکر الفتن و دلا ئلھا، 4/132، الحدیث 4252)
3۔حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں تمام رسولوں کا قائد ہوں اور یہ بات بطورِ فخر نہیں کہتا اور میں تمام پیغمبروں کا خاتم ہوں اور یہ بات بطورِ فخر نہیں کہتا اور میں سب سے پہلی شفاعت کرنے والا اور سب سے پہلے شفاعت قبول کیا گیا ہوں اور یہ بات فخر کے طور پر ارشاد نہیں فرماتا۔(مجمع الاوسط، باب المؤسط، من اسمہ:احمد 63/1، حدیث 17)
4۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک رسالت اور نبوت ختم ہوگئی، اب میرے بعد نہ کوئی رسول ہے، نہ کوئی نبی۔
(ترمذی شریف، کتاب الرؤیا عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم باب ذھبت النبوۃ و للقیت المبشرات، 4/121، حدیث 2,279)
عقیدہ ختمِ نبوت: وَ لٰکنْ رَّسُوْلَ اللّٰہ ِوَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ؕ۔
یہ نص قطع قرآنی ہے، اس کا منکر نہ منکر بلکہ شبہ کرنے والا، نہ شاک کہ ادنیٰ ضعیف احتمال خفیف سے تو ہم خلاف رکھنے والا، قطعاً اجماعاً کافر، ملعون، مُخلّد النیرانِ یعنی ہمیشہ کے لئے جہنمی ہے۔(فتاویٰ رضویہ، رسالہ جزاء اللہ عدوہ باباہ ختمِ نبوۃ، 630/15)
اللہ کریم ہمیں مرتے دم تک اس عقیدے پر قائم رکھے اور اس عقیدہ ختمِ نبوت کی حفاظت کرنے والا بنائے۔آمین ثم آمین
طالب دعا محمد نور عالم سرتاجی
0 تبصرے