جانوروں کی قربانی دیتے وقت مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے۔

 

 جانوروں کی قربانی دیتے وقت مندرجہ ذیل 

باتوں کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے۔

جانوروں کی قربانی دیتے وقت مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے۔

جانوروں کی قربانی دیتے وقت مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے۔


سب سے پہلے تو یہ خیال رکھیں کہ دیگر جانور ذبح کرنے کی جلدی میں قصائی چھری کی نوک سے جانوروں کا حرام مغز کاٹ دیتا ہے جس سے جانور کی دل کی دھڑکن فوراً رک جاتی ہے جس وجہ سے جانور کے جسم سے خون کا اخراج رک جاتا ہے یہ خون بعد میں آہستہ آہستہ قربانی کے گوشت سے رستا رہتا ہے اور گوشت کا اصل ذائقہ نہیں بن پاتا، جو یہ کہا جاتا کہ فلاں قصائی کا گوشت بہت لذیذ ہوتا ہے وہ قصائی یہی طریقہ اپناتے ہیں کہ حرام مغز نہیں کاٹتے جس سے دل کافی وقت چلتا رہتا ہے اور زیادہ سے زیادہ خون گوشت سے خارج ہو جاتا ہے لہذا قصائیوں کو تاکید کریں کہ ایسا نہ کریں۔ کم سے کم دس پندرہ منٹ جانور کو ٹھنڈا ہونے دیں اور خون نکلنے دیں۔ اس دوران جانور کا دائیاں پاؤں کھلا رکھنے سے خون زیادہ اچھی طرح نکلتا ہے اور چاروں پاؤں ہلانے سے مزید زیادہ خون نکلتا ہے ۔



دوسرا ایک جانور کے سامنے ہی دوسرا ذبح کیا جاتا ہے باجود یہ کہ واضح طور پر ایسا کرنے کی ممانعت ہے۔ مساجد میں اکھٹی بہت ساری قربانیاں کرنے والے مولوی صاحبان بھی یہ احتیاط نہیں کرتے۔ 



خاص طور پر جانورں کو بے رحمی سے ظالمانہ انداز میں زمین پر گرانا اور پھر ان کی گردن مروڑ کر کاٹنا انتہائی ناپسندیدہ عمل ہے۔ 



قربانی کر رہے ہو اللہ پر احسان نہیں کر رہے اس لیے قربانی کے باقی آداب کا بھی خیال رکھا کرو۔ 



قربانی کی سنتیں، آداب اور مکروہات حسب ذیل ہیں۔ 



ذبح کی سنتیں اور آداب:


ذبح کی سنتوں اور آداب سے مراد وہ باتیں ہیں جن پر عمل کرنے سے اجر و ثواب ملے گا اور انکو چھوڑنا مکروہ(گناہ کی بات) ہے۔ یہ سنتیں اورآداب مندرجہ ذیل ہیں:

1. جانور کو نرمی اور اچھے طریقے سے ذبح کی جگہ لے جانا۔

2. ذبح کے وقت جانور بھوکا پیاسا نہ ہو۔

3. گائے، بھینس بکرے وغیرہ کو نرمی سے بائیں پہلو پر لٹا کر اس کا منہ قبلہ کی طرف کیا جائے اس طرح سے کہ اس کا سر جنوب کی طرف ہو اور دھڑ شمال کی طرف ہو۔ ان جانوروں کو کھڑا ہونے کی حالت میں ذبح کرنا خلاف سنت اور مکروہ ہے۔

4. اونٹ کو کھڑے ہونے کی حالت میں نحر کرنا سنت ہے اور بٹھا کر یا لٹا کر ذبح کرنا سنت نہیں ہے۔ کھڑا ہونے کی حالت میں اونٹ کے اگلی بائیں ٹانگ کو اٹھا کر باندھ دینا چاہیے۔

5. بڑے جانور کے ہاتھ پاؤں باندھ دینا البتہ دایاں پاؤں کھلارہنے دینا چاہیے تا کہ جانور کے اس ٹانگ کو حرکت دینے سے خون اچھی طرح خارج ہو جائے۔

6. با وضو ہو کر دائیں ہاتھ سے ذبح کرنا۔

7. تیز دھار والی چھری سے تیزی سے ذبح کرنا۔


ذبح کیے جانے والے جانور میں شرائط:


1. ذبح کے وقت جانور زندہ ہو۔

2. جانور کو اس جگہ سے ذبح کیا جائے جہاں سے ذبح کرنے کا حکم ہے۔

3. جانور کو صرف انسانی ضرورت یعنی کھانے کے لیے ذبح کیا جائے۔

4. جانور کی روح صرف ذبح ہونے کی وجہ سے نکلی ہو۔


ذبح میں کاٹی جانے والی رگوں کی تفصیل:


ذبح کے وقت مندرجہ ذیل چار رگوں کا کاٹنا واجب ہے:

1. حُلقُوم یعنی سانس کی نالی

2. مَرئی یعنی خوراک کی نالی

3. وَدْجَیْن یعنی دوران خون کی دو رگیں جن کو شہ رگ کہا جاتا ہے۔


ذبح کرتے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لینا:


ذبح کرتے وقت زبان سے بسم اللہ اللہ اکبر کہنا۔


ذبح کرنے میں مکروہ یعنی گناہ کام:


1. ذبح کے آلات کو جانور کے سامنے لہرانا یا ان کے سامنے تیز کرنا۔

2. اس قدر کھنڈی یا کند چھری سے ذبح کرنا کہ ذابح کو زور لگانا پڑے۔

3. ایک جانور کو دوسرے جانوروں کے سامنے ذبح کرنا۔

4. ذبح میں چار رگوں کے علاوہ چھری کی نوک سے حرام مغز کی نالی کو کاٹنا۔

5. ذبح کے دوران جانور کا سینہ کھول کر اس کے دل کو کاٹنا۔

6. ذبح کرتے ہوئے جانور کی گردن توڑنا ۔

7. جانور کی روح نکلنے اور ٹھنڈا ہونے سے پہلے اس کی کھال اتارنا یا اعضاء کو کاٹنا۔

8. رات کے وقت ذبح کرنا جبکہ روشنی کا صحیح انتظام نہ ہوکیونکہ اس بات کا اندیشہ ہے کہ کوئی رگ کٹنے سے رہ جائے۔ اور اگر روشنی کا اچھا انتظام ہو تو مکروہ نہیں۔

9. اونٹ کے علاوہ دوسرے جانوروں کو کھڑے ہونے کی حالت میں ذبح کرنا۔

10. اونٹ کے زمین پر گرنے کے بعد اس کی گردن کو تین جگہ سے کاٹنا اس لیے کہ یہ بلا وجہ تکلیف دینا ہے۔


ذبح کرنے کے بارے میں احتیاط:


عام طور پر قصائی حضرات ذبح میں رگوں کے کاٹنے کے فوراً بعدجانور کو جلدی ٹھنڈا کرنے کے لیے درج ذیل امور کا ارتکاب کرتے ہیں:

1. جانور کی گردن یا منکا توڑ دیتے ہیں۔

2. چھری کی نوک سے حرام مغز کاٹ دیتے ہیں۔

3. رگیں کاٹنے کے فوراً بعد جانور کا سینہ کھول کر دل پرچھری مار دیتے ہیں۔


یہ تینوں کام مکروہ تحریمی اورسخت گناہ ہیں۔ اس کے علاوہ اس میں ایک بڑی خرابی یہ ہے کہ جانور کی حرکت جلدی بند ہو جانے سے خون پوری طرح نہیں نکلتا جبکہ شریعت ہمیں نجس خون سے پاک ، صاف اور عمدہ گوشت کھلانا چاہتی ہے۔ لہذا قصائی حضرات کو خاص طور پر ذبح سے پہلے ان امور کے ارتکاب سے منع کیا جائے۔



حلال جانور کے مندرجہ ذیل سات اجزاء حرام ہیں:


1. ذبح کے وقت شہ رگ سے بہنے والا خون حرام اور نجس ہے۔

2. نر جانور کا عضو تناسل

3. مادہ جانور کی پیشاب گاہ

4. مثانہ یعنی پیشاب کی تھیلی

5. خصیے یا کپورے

6. غدود

7. پتہ 

اس پیغام کو شیئر کر دیں

منقول

30-6-2024 

جامعہ ام سلمہ دریاآباد کے زیراہتمام عالمی نعتیہ مشاعرہ میں تقریبا دوسو شعرائے کرام کی آمد متوقع ہے تمام اسلامی بھائیوں سے گزارش ہے اس مشاعرے شرکت فرماکر ثواب دارین حاصل کریں 


جانوروں کی قربانی دیتے وقت مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے۔

 

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے