درج ذیل مسئلہ میں کہ زید انڈیاسے باہر رہتاہے اس نے اپنے کسی بھائی کوانڈیامیں قربانی کاوکیل بنایاکہ میری قربانی کروادیں اب موکل نے جسے وکیل بنایااس نے زید کی طرف سے قربانی ایسے دن میں کیاجو انڈیاکے اعتبار سے ایام قربانی میں داخل ہے مگر موکل کے یہاں ایام قربانی ختم ہوچکے تھے اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ زید کی قربانی ہوئی یانہیں؟

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام
 درج ذیل مسئلہ میں کہ زید انڈیاسے باہر رہتاہے اس نے اپنے کسی بھائی کوانڈیامیں قربانی کاوکیل بنایاکہ میری قربانی کروادیں اب موکل نے جسے وکیل بنایااس نے زید کی طرف سے قربانی ایسے دن میں کیاجو انڈیاکے اعتبار سے ایام قربانی میں داخل ہے مگر موکل کے یہاں ایام قربانی ختم ہوچکے تھے 
اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ زید کی قربانی ہوئی یانہیں؟

بینوا بالدلیل توجروابالجلیل

المستفتی سید آفتاب عالم گوہر قادری واحدی
سجادہ نشین خانقاہ قادریہ دریاآباد شریف
===================
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب ھوالموفق للحق والصواب

موکل کے وقت توکیل اوروقت ذبح میں اگر مواسات ہے توقربانی ہوجائے گی۔
اگرچہ موکل کے یہاں ایام نحر باقی نہیں رہاجیسے کہ نکاح میں موکلہ وقت نکاح موجود نہیں ہوتی (جبکہ اتحاد مجلس لازم ہے) مجلس نکاح میں پھر بھی نکاح منعقد ہوجاتاہے
اور یہ ذمہ داری منتقل ہوتی ہے وکیل کوجووہاں موجود ہوتاہےاب وکیل دیگر شرائط کالحاظ رکھتے ہوئے نکاح کردیتا ہےجو منعقدہوجاتاہے توکیلی صورت میں اتحاد مجلس کااعتبار نہیں ایسے ہی یہاں بھی اگرچہ موکل کےوقت اوروقت نحرمیں اتحادنہیں مگر وکیل ووقت نحر میں اتحاد ہے
صاحب بدائع نے بھی مکان ذبح میں وقت کااعتبار کیاہے نہ کہ مذبوح عنہ کے یہاں کے وقت کا 
بدائع الصنائع‘‘ میں ہے: ’’روی عن أبی یوسفؒ: یعتبر المکان الذی یکون فیہ الذبح، ولایعتبر المکان الذی فیہ المذبوح عنہ وإنما کان کذٰلک لأن الذبح ہو القربۃ فیعتبر مکان فعلہا لإمکان المفعول عنہ۔‘‘ (کتاب: التضحیۃ، فصل: وأما شرائط إقامۃ الواجب، ج:۵، ص:۷۴،ط:سعید)
البتہ اگر موکل نے اپنے یہاں کے اعتبار سےقبل ایام نحر یاایام نحرگزرجانے کےبعدکسی کو وکیل بنایاہے جبکہ وکیل کے یہاں وقت نحرپایاجارہاہے بایں صورت قربانی نہیں ہوگی کیونکہ موکل ایسے وقت میں وکیل بنارہاہےجبکہ اسپر قربانی واجب نہ تھی اور جب بنایاتووقت گزر چکاتھاجسکا وہ مجاز نہیں۔۔
ھذاماظھر لی والعلم عنداللہ
منظوراحمد یارعلوی
خادم الافتاء والتدریس
دارالعلوم برکاتیہ 
گلشن نگرجوگیشوری
          ممبئی
۱۳/ذوالحجۃ الحرام ۱۴۴۵ھ


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے